رات کا وقت تھا ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا
تھا میں خوف میں چلا جا رہا تھا دور جا کر جنگل کے بیچ کچھ آوازیں سنائی دی نزدیک جاکر
لالٹین کی ہلکی ہلکی روشنی میں لوگوں کا ایک گروہ نظر آیا محسوس ہوا کہ یہ لوگ کسی
اہم موضوع پر زبردست انداز میں بحث مباحثہ کر رہے ہیں.
خیال آیا بجائے
بھٹکنے سے کچھ وقت یہیں گزار لیتا ہوں قریب جاکر ایک کونے میں بیٹھ گئی وه آپس کی گفتگو
میں اتنے گم تھے کہ میں کیسی کی توجہ کے قابل ہی نہیں رہا ان کی بات چیت سے پتا چلا
کہ یہ علاقے کے تمام چوروں کے گروہوں کی مشترکہ میٹنگ ہے شاید ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ
پیدا ہو گیا تھا جس کا حل نکانے کے لئے تمام چھوٹے بڑے چوروں کے گروہ آپسی میٹنگ کر
رہے تھے جس کی صدارت چورو کا سردار کر رہا تھا.
سردار. میری سرداری
میں جتنے بھی چورو کے گروہ ہے وہ دوسرے علاقوں سے کم ماہر نہیں تو پھر کیا وجھ ہے کہ
تم سب پریشان ہو؟
چور. سردار مسئلہ
یہ ہے کہ علاقے کے تمام چھوٹے بڑے گاؤں والوں نے ملکر چوکیداری کا ایک نیا نظام تشکیل
دیا ہے جس کی وجھ سے شکار ہمارے ہاتھ نہیں لگ رہا آپ سے چوری کی جتنی بھی مھارت سیکھی
تھی اب کام نہیں آرہی کوئی نیا طریقا نکالنا پڑے گا ورنہ ہم سب چور بھائی بوکھ سے مر
جائے گے.
سردار. مجھے بھی
تو پتا چلے گاؤں والوں نے کونسا نیا طریقہ نکالا جہاں ہماری آزمودہ صدیوں پرانی مھارت
کام نہیں آرہی.
چور، سردار گاؤں
کے لوگوں نے اپنے اپنے گاؤں کے گرد مٹی کی موٹی لمبی دیوار بنادی ہے انہوں نے گاؤں
میں اندر جانے والے تمام چھوٹے بڑے راستے بند کردیئے ہیں جہاں سے ہمیں اندر جانے اور
چوری کرکے واپس بھاگنے میں آسانی ہوتی تھی صرف ایک مین راستہ کھلا چھوڑا جہاں پر کھجور
کے درخت کے اوپر بیٹھنے کی جگہ بنائی ہے جسکی بیس فٹ سے زیادہ لمبائی ہے جہاں شام ہوتے
ہی دو چوکیدار سیڑھیاں لگاکر اوپر چلے جاتے ہیں پھر سیڑھیاں نکال لی جاتی ہے تیز روشنی
کا بھی انتظام کیا ہے اس گاؤں کی طرف آتا ہوا دور سے ہی نظر آجاتا ہے وہ ان سے شناخت
پوچھتے ہیں اگر شق ہو جائے تو آواز دیتے ہیں تو جلدی میں گاؤں کے لوگ پہنچ جاتے ہیں
انھونے چوروں سے مقابلہ میں نئی مھارت بھی سیکھ لی ہے اس لیے پچھلے عرصہ سے کوئی شکار
ہاتھ نہیں لگا اگر یہ سلسلہ اس طرح چلتا رہا تو بوکھ سے ہی مر جائے گے کوئی نیا حل
نکالیں سردار.
سردار. واقعی
اس مسئلے کا حل نہیں نکالا تو ہماری عظمت خاک میں مل جائے گی او منشی جلدی ہمارے دانشوروں
کو بلا لو لمبے عرصے تک اس مقصد کے لیے تو انہیں کھلالیا پلایا ہے اگر اس مسئلے کا
حل نہیں نکالا تو کس کام کے ہے.
کچھ دیر بعد منشی.
سردار آپ کے حکم کے مطابق تمام دانشور آگئے ہے.
سردار نے سارا
مسئلہ بتاتے ہوے کہا کہ اس کا کوئی حل نکال کے دو آپ کی مفت خوری بھی اس چوری کے مال
سے ہوتی ہے آپ نے پہلے بھی بھت سارے مسائل کے حل میں مدد دی ہے اس مسئلے کا حل بھی
آپ یقینن نکال سکتے ہو اس لیے تو ہم چوروں
اور آپ جیسے ماہر مفت خور دانشوروں کا اتحاد قائم ہے!
دانشوروں کا لیڈر.
جناب سردار صاحب ایسے کیسے ہوسکتا کہ آپ مسائل میں ہو اور ہم کچھ نہ کرسکے آپ ہمارا
خیال رکھتے ہو بہت سارے چوروں نے جام شھادت پیا ہے اس وجھ سے ہی تو ہماری مفت خوری
جاری و ساری ہے آپ ساری رات جاگتے ہو تبھی تو ہم شراب اور شباب کے مزے لے سکتے ہیں
ٹھیک ہے تھوڑی دیر میں سوچ کر ہی ہم اس کا کوئی حل نکالنے کی کوشش کرتے ہے.
کچھ دیر بعد دانشوروں
کے لیڈر نے بات کرنا شروع کی جناب سردار ہم نے ماضی کی طرح اس مسئلے کا حل بھی نکال
لیا ہے آپ ایسا کریں کہ بیس پچیس گدھے ہمارے حوالے کریں ہم کچھ دنو تک ان کی تربیت
کرینگے اس کے بعد آپ کے حوالے کردینگے وہ گدھے خاص ایک خاص کام میں ماہر بنا کر آپ
کے حوالے کرینگے دوسرے علاقوں کے چوروں نے بھی اس طرح کی کامیاب حکمت عملی اختیار کی
ہے ان گدھوں کان کام یہ ہو گا جس گاون میں آپ کو چوری کرنا ہو اور جس وقت چوری کا پروگرام
ہواس گاؤں میں ایک ھفتہ پہلے اس دن تک جس دن آپ کو چوری کرنی ہو یہ گدھے جہاں چوکیدار
اوپر بیٹھا ہوگا اس کے نیچے ہر روز اس وقت یہ سب گدھے ہانکنا شروع کردینگے اتنا زور
سے ہانکے گے کے بندے کی آواز بھی نہ سنائی دے اور آپ ایک ہفتے بعد آرام سے چوری کر
لینا.
سردار. دانشوروں
آپ کی بات سمجھ میں نہیں آئی مگر یہ ہر روز اس وقت اس جگہ ہفتہ پھر گدھوں کے ہانکنے
کا سبب سمجھ نہیں آیا؟
دانشور. سردار
جو بات آپ نے بتائی ہے اس یہ سمجھ آئی ہے کہ مالکان چوکنے بھی ہے بھر پور تیاری بھی
کر لی ہے اور کسی حد تک مھارت بھی حاصل کرلی ہے اس لیے چوری اس طرح کی جائے کہ گاؤں
کے مالکان بے فکری نیند میں ہی ہو اس طرح جب یہ گدھے ایک ھفتہ پہلے ہانکے گے تو لوگوں
کو یہ معمولات محسوس ہوگی اس طرح جس دن آپ چوری کرنے جائو گے اس دن گدھوں کی معمولات
میں ہانکنے سے چوکیداروں کی مالکان کو جگانے کی آوازیں گم ہوجائے گی یہ گدھے اکیسویں صدی کے گدھے ہے ! ساتھ ہی آپ کو
یہ بھی کرنا ہوگا کہ چوکیدار کو نیچے مت اترنے دینا کہو کیسا رہا طریقہ.؟
واہ واہ، تالیا،
نعرے اکیسویں صدی کا گدھ زنداباد۔
اتنے میں دروازے
پر دودھ والے کی دستک سے نیند کے ٹوٹنے سے خواب بھی ٹوٹ گیا.
خیر دودھ لیکر
ناشتہ تیار کرکے ناشتہ کرنے کے ساتھ ٹی وی کھول کر خبریں سننے لگا لگاتار چینل تبدیل
کرتا گیا آخر کار بیزار ہوکر ٹی وی بند کرتے ہوے زبان سے جملہ نکل گیا 21 صدی کے گدھے....

